اسلامی جمہوریہ پاکستان زندہ باد

Pages

Saturday, 21 July 2012

طب یونانی میں ہیپاٹائٹس کا موثر علاج موجود ہے

بیوٹی پارلرز اور حجام ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ کی اہم وجہ ہیں

تحریر:حکیم قاضی ایم اے خالد

پاکستان میں1کروڑ 50لاکھ افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں۔آلودہ پانی اور ناقص خوراک ہیپا ٹائٹس اے اور ای کے پھیلنے کی بڑی وجہ ہے ۔جبکہ ہیپاٹائٹس بی 'سی اور ڈی استعمال شدہ سرنجز 'خون کی منتقلی اور دیگر وجوہات سے پیدا ہوتا ہے خواتین میں ہیپاٹائٹس کی بڑی وجوہ میں بیوٹی پارلر کا کردار اہمیت کا حامل ہے جبکہ مردوں میں غیرمعیاری ہئیرڈریسر یاحجام ہیپاٹائٹس پھیلانے کی اہم وجہ ہیں۔ ہیپاٹائٹس کی بیماری خون یا اس کی مصنوعات کے تبادلے'استعمال شدہ سرنج یا منشیات میںمشترکہ انجیکشن'شیونگ بلیڈ'ناک یا کان چھیدنے والے آلودہ اوزار'بیوٹی و ڈینٹل اور دیگرسرجری آلات کا سٹریلائزڈ کئے بغیر استعمال' آلودہ پانی اور کھانے پینے کی بازاری اشیا ء سے پھیلتی ہے ۔ہیپاٹائٹس پاکستان میں سنگین صورت حال اختیار کرچکاہے۔حکومتی اداروںو افراد کی طرف سے سال میں ایک مرتبہ صرف ہیپاٹائٹس ڈے پر فائیو سٹارز ہوٹلز میں سیمینارز کے انعقاد کی بجائے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وبا سے نمٹنے کے لیے حکومت روزانہ کی بنیادوں پر حکمت عملی وضع کرتے ہوئے ٹاسک فورس قائم کرے اور تمام مروج طریق علاج خصوصاًطب یونانی سے بھی استفادہ کیا جائے اس سلسلے میں بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے جو مقامی طریق علاج سے ہیپاٹائٹس پر قابو پا چکا ہے۔ بھارت میںسینٹرل کونسل فار ریسرچ آیورویدک اینڈسدھا(36)یونٹس'سینٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن(25)یونٹس اور دیگر حکومتی ادارے قائم ہیں جہاں ہیپاٹائٹس'ایڈز'برص(پھلبہری)سمیت بیسیوں پچیدہ اورایلوپیتھک طریقہ علاج کے مطابق ناقابل علاج امراض کا کامیاب یونانی علاج کیا جا رہا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں اس امر کا فقدان ہے دیگر تمام شعبوںاور اداروں کی تعمیر میں کوتا ہیوں کے ساتھ ساتھ ہم اپنی قوم کے مسئلہ صحت کے حل کیلئے بھی اغیار کے محتاج ہیں۔ایلوپیتھک ادویات اورتمام اقسام کی ویکسینیشن پاکستان میں تیارہونے کی بجائے قیمتی زرمبادلہ کے عوض باہر سے آرہی ہیں۔لیور ٹرانس پلانٹ کیلئے بھی پاکستانی بھارت اور دیگر ممالک جاتے ہیں جبکہ وطن عزیز میں اس کا سرکاری اہتمام ندارد ہے۔پاکستانی صحت کے اداروں کیلئے کسقدر شرم کا مقام ہے کہ دنیا میں پاکستان کو'' ورلڈ کیپٹل آف ہیپاٹائٹس'' کہا جارہا ہے۔ ہیپاٹائٹس کا طب یونانی (اسلامی) میں شافی علاج موجود ہے پاکستان میں غالب طریقہ علاج کے ماہرین امراض جگر کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ہیپاٹائٹس کی میڈیکیشن کے لئے'' الفاانٹرفیرون'' ہے۔ یہ طویل المعیاد تعدیے انفیکشن کے علاج کے طور پر دی جانے والی دوا ہے جو جسم میں قدرتی طور پر پیداھونے والی انٹرفیرون کی ایک مصنوعی شکل ہے جو جسم میں چھوت سے دفاع کے لئے پیدا ھوتی ہے۔ اس کے علاوہ پیگ انٹرفیرون بھی موجود ہے لیکن یہ انٹرفیرون سے زیادہ قیمتی ہے۔پاکستان میںہیپاٹائٹس سی کی قسم یا جینو ٹائپ3ہے۔جس کا علاج نسبتاً آسان ہے اس لیے ہمارے ہاںایلوپیتھک طریقہ علاج میں پیگ انٹرفیرون کی بجائے سادہ انٹرفیرون استعمال کی جاتی ہے۔خدانخواستہ جن لوگوں کے پاس ان جدید ادویات کے استعمال کے وسائل موجود نہ ہوں۔وہ ہیپا ٹائٹس سی کے قدرتی اور گھریلوعلاج کیلئے درج ذیل نسخہ مسلسل کافی عرصہ استعمال کریں۔ انشا اللہ اس موذی مرض کے عواضات سے شفا یا بی ہوگی۔ملٹھی'سونف 'دارچینی ہر ایک تین گرام رات کو آدھے گلاس پانی میں بھگو دیں صبح یہ پانی نتھار لیں اورمولی کا پتوں سمیت پچاس ملی لیٹر رس نیز سادہ گلوکوز پچیس گرام شامل کر کے نہار منہ استعمال کریں ایسی ہی خوراک شام 5بجے لیں۔(ذیابیطس کے مریض گلوکوز کے بغیر استعمال کریں۔)رات سوتے وقت معجون دبیدالورد 'دس گرام عرق کاسنی ایک کپ کے ہمراہ کھائیں۔اس مرض کا طب یونانی (اسلامی) میں شافی علاج موجود ہے تاہم اس کیلئے عطائی حکیموں سے بچنا ضروری ہے اور صرف بااعتماد کوالیفائڈ اطبا سے رجوع ضروری ہے۔
٭…٭…٭

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔